سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    20جمادی الثانی (1441ھ)ولادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کےموقع پر

    مثالی گھر،کردارحضرت زہراء(سلام اللہ علیہا)کےآئینے میں3843.jpg

    کاوش: ذاکرحسین ثاقب ڈوروی

    مقدمہ

    گھر ، یوں تو چھوٹی سی چاردیواری کا نام ہے مگر حقیقت میں ایک  تربیت گاہ ہے ایک تربیت یافتہ گھر انسان کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے  ایک عظیم نعمت ہے ، معاشرے کی ترقی ،  انسان کی  سعادت اور تکامل کا  راستہ  اس گھر سے مربوط ہوتی ہے۔

    لیکن زندگی کی اہم بنیاد اور معاشرے  کی اس عظیم تعلیم و تربیت گاہ کے نظم و نسق کی ذمہ داری خواتین پر ہے،یعنی کسی بھی معاشرے کی ترقی اور اچھائی کا دارو مدار خواتین کا کردار ہے،پس ایک عورت کیلئے ضروری ہے  ،کہ  وہ عملی طور  ایثار قربانی کے ذریعے  ثابت کردیں کہ  عورت کا کردار   کسی بھی معاشرےکی ترقی میں نمایاں حیثیت رکھتی  ہے ۔

    تاریخ اسلام میں  یوں تو بے شمار خواتین کے نمونے موجود ہے، مگر حضرت پیغمبراکرم ﷺ کی صاحبزادی، ہمسر امیر الموْمنین علیہ السلام، ’’ام ابیھا‘‘  شفیعہ روز جزا  حضرت  فاطمہ الزہرا  سلام اللہ علیہاکی شخصیت   اور آپ کی  زندگی کا ہر پہلو قیامت تک آنے والی نسلوں  کےلئے  کردار کا مکمل نمونہ ہے۔

    شہزادی کونین حضرت زہرا سلام اللہ علیہا  کے چھوٹے سے گھر میں تربیت یافتہ افراد ، تعداد کے اعتبار سے اگرچہ صرف چار یا پانچ افراد تھے لیکن حقیقت میں وہ خداوند متعال کی تمام تر قدرت ان میں متجلی ہوگئی تھی ، انھوں  نے  ایسی خدمات انجام دئے ہیں جنھوں نے تمام دنیا والوں کو حیرت میں ڈال دیا ۔

    وہ عورت جو معمولی سے حجرے میں اور عام سے گھر میں ایسے انسانوں کی تربیت  کی آپکی تربیت اور کردار کے نتیجے میں پوری کائنات کیلئے ایک مثالی گھرقرار پایا ۔ اس گھرمیں تربیت پانے والے افراد کا نور اس روئے زمین سے لیکر ملکوت اعلیٰ تک چمکتاہے۔

    شاعرنے کیا خوب کہاہے!!!

    تخلیق پنچتن پہ خدا کو غرور ہے           اوصاف کبریا کا انہی سے ظہور ہے ۔

    تطہیرکے نزول نے یہ کردیا عیاں         وہ، رجس ہے جو آل محمد سے دورہے۔

    اس مختصر سےمقدمے  کے بعد انسان کے ذہن میں  ایک سوال پیدا ہوتاہے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا  کے کردار میں وہ کونسی خصوصیات ہیں جن کی  بناء پر  یہ گھرانہ  پوری کائنات کیلئے ایک مثالی گھرقرار پایا؟

    اسی کے جواب میں  منزل " ہل اتیٰ " یعنی حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے گھرانہ کی چند اہم اورنمایاں خصوصیات کی طرف اشارہ کرتاہوں۔ 

    ۱۔عبادت اورخداکی یاد

    حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اپنے والد گرامی حضرت محمدمصطفی ﷺ کی طرح  یاد خدا اور عبادت خدا سے شدید لگاو رکھتی تھیں،اسی بناپر آپ اپنی زندگی کاایک اہم حصہ نماز اور راز نیاز میں بسر کرتی تھیں ۔

    اسی طرح جب حضرت رسول خدا(ص)شادی کے دوسرے دن مولائے کائنات سے اپنی بیٹی اور پارہ جگر کے بارے میں پوچھتےہیں کہ :اے علی !فاطمہ کو کیسا پایا ؟تو علی عرض کرتے ہیں: نعم العون علیٰ طاعۃ اللہ۔(یعنی) اللہ کی اطاعت پر بہترین مددگار پایا۔[1]

    اس کے علاوہ نمازوں کا طولانی ہونا ،رات بھربیدار رہ کر عبادت کرنا ،دنوں کو روزہ رکھناحضرت فاطمہ زہرا سلام علیہاکی کےمعمولات  زندگی اورآپ کی نمایاں خصوصیات میں سےہے،جس کی تائید صحابہ ،تابعین اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کرتے ہیں۔[2]

    ۲۔ قرآن سے انس ومحبت

    حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا قرآن مجیدکے ساتھ ایک خاص انس و محبت رکھتی تھیں  آپ نے زندگی کا اکثر حصہ قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف اور  دوسروں کو بھی قرآن مجیدکی تعلیم  دینے میں گزاری ، بعض روایات میں آیا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام علیہاجب قرآن کی تلاوت میں مشغول ہوتی تھیں تو اس دوران آپ غیبی امداد سے بہرہ مند ہوتی تھیں۔

    ایک واقعہ نمونے کےطور  پر بیان کرتاہوں:کہ  ایک دن حضرت سلمان فارسی نے دیکھا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام علیہا چکی کے پاس قرآن کی میں مصروف تھیں اور چکی خوبخود چل رہی تھی، سلمان فارسی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کوآپ کے  والد گرامی حضرت محمدمصطفی ﷺ کی خدمت میں بیان کیا توآپ نے فرمایا : خدا وند عالم نے حضرت زہرا سلام علیہاکی خدمت کیلئے جبریل امین کو بھیجا ہے۔ [3]

    اس کےعلاوہ آپ کے قریبی افراد اور آپکی خدمت میں شرفیاب ہونے والوں کی کثیر تعداد نے بھی آپ کو کئی بار قرآن کی تلاوت میں مشغول پایا۔

    ۳۔ عفت وپاکدامنی

    حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا مظہر حیا وپاکدامن ہے  آیہ تطہیر کے اعلیٰ مصادیق میں سے ہونے کی بنا پر عصمت کے مقام پر فائز ہیں ، اس آیت کے مطابق خداوند متعال نے اہل بیت اطہار علیہم السلام کو ہر قسم کی برائی سے اور پلیدی سے پاک ومنزہ رکھنے کا ارادہ فرمایاہے۔

    حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکی عفت وپاکدامنی   کیلئے کوئی نمونہ پیش کرنا ہو، تو اس کیلئے آپ کا یہ جملہ کافی ہے کہ  جس میں آپ نے یہ فرمایا : بہترین عورت  وہ  ہے کہ جس پر کسی نامحرم کی نظر نہ پڑے  اور اس کی نگاہ بھی کسی نامحرم پر نہ پڑے۔

    شیعہ سنی کی مختلف اخلاقی،  تاریخی اور احادیث کی کتابوں میں یہ واقعہ نقل ہوا ہے ۔ کہ ایک روز پیغمبر اکرم ﷺ نے مسجد اصحاب کے مجمع سے سوال کیا۔ کہ  ایک عورت کیلئے  بہترین سیرت کیا ہے؟ ہرکسی نے اپنی علم وبساط کے مطابق بتادیا لیکن آپ کے لئے کوئی قانع  کنندہ جواب  نہیں ملا۔

    اس وقت حضرت سلمان نے سوچا اس جواب کیلئے مجھے در زہرا سلام اللہ علیہا پرجانا ہوگا یہ سوچ کر سلمان فارسی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خدمت میں حاضرہو گئے اور وہاں سے جواب لیکرمسجد میں پیغمبر اکرم ﷺ اوراصحاب کےپاس  بیان کیا: کہ زہرا مرضیہ (س)نے یہ فرمایا : بہترین عورت  وہ  ہے کہ جس پر کسی نامحرم کی نظر نہ پڑے  اور اس کی نگاہ بھی کسی نامحرم پر نہ پڑے۔[4]

    ۴۔ انفاق ، سخاوت وایثار

    حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا  انفاق،سخاوت وایثار کے میدان میں بھی  اپنے پدر بزگوار کے نقش قدم پر گامزن رہیں۔ آپ نے خدا کی راہ میں انفاق کے ذریعے سخاوت کے اعلیٰ نمونے قائم کئے ہیں ۔

    شادی کی رات پیوند دار لباس پہن کر بابا کا دیا ہوا نیا جوڑا فقیر کو عطاکرنا، تین دن تک اپنا اور اپنے اہل وعیال کا کھانا مسکین، فقیر، اسیر کو دے دینا، آپ کی زندگی کےمعمولات  اورآپ کی نمایاں خصوصیات میں سےہے۔[5]

    بطورنمونہ اس واقعہ کی طرف مختصراً  اشارہ کرونگا۔کہ سورہ ’’ھل اتیٰ‘‘قرآن مجید کی ۷۶ ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے۔ جس میں انسان کی خلقت ، نیکو کاروں کے اوصاف اور خدا کی طرف سےان کو دی جانے والی نعمتوں اور انکے علل واسباب کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔

    تمام شیعہ مفسرین  حتی بعض اہل سنت مفسرین  کے مطابق  آیہ اطعام  حضرت امیرالمومنین علیہ السلام ، حسنین علیہماالسلام ،حضرت فاطمہ  سلام اللہ علیہا ، اور جناب فضہ کی شان میں نازل ہوئی ہے۔

    ان شخصیات نے حسنین الشریفین کی صحت یابی کے شکرانے میں تین دن روزے رکھے،افطار کے وقت سے پہلےپورا کھانا نیازمندوں(مسکین، فقیر، اسیر) کودے دیا تو خدا کی طرف یہ آیت نازل ہوئی۔[6]

    یہی وجہ ہے کہ حضرت فاطمہ  سلام اللہ علیہا پنے والد کی پیروی میں ایثار وقربانی کے ہر مرحلہ میں آگے نظر آتی ہیں۔آپ نےعملی طور انفاق، سخاوت ، ایثاراور قربانی کے ذریعے  ثابت کردیا کہ  عورت کا کردارکسی بھی معاشرےکی ترقی میں نمایاں حیثیت رکھتی  ہے ۔

    ۵۔ پڑوسی کوخود پر مقدم

    حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خصوصیات اور آپ کی زندگی کے نمایاں پہلوں میں سے جو دوسروں کے لئے نمونہ عمل ہے وہ یہ ہے کہ جب آپ گھر کے کاموں سے فارغ ہوتی تھی تھیں ،تو عبادت میں مشغول ہوجاتی ، اورجب  دعاکرتیں  سب پہلے دوسروں کو اپنے اوپر مقدم کرتی تھیں، اور پڑوسی کوخود پر مقدم کیا کرتی تھیں۔

    امام جعفر صادق علیہ السلام  اپنے جد امجد امام حسن مجتبیٰ  علیہ السلام سے روایت نقل کرتے ہیں۔ کہ آپ نے فرمایا۔  ایک رات میں جاگ رہا تھا،میری والدہ نماز شب پڑھنے میں مصروف تھیں۔ میں نے سنا کہ وہ صبح تک دوسروں کیلئے دعا کرتی رہیں اور اپنے لئے کوئی دعا نہیں کی۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ (س) نے صرف دوسروں کیلئے دعا کیوں کی۔ انہوں نے جواب دیا: کہ "الجارثم الدار"[7]پہلے ہمسائے پھراپنا گھر۔  یعنی دوسروں کو خود پر مقدم کرنا آپ نے نمایاں خصوصیات میں سے ہیں۔

    نتیجہ

    حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکے  کردار کو ایک مختصر مقالے میں بیان کرنا، ناممکن ہے ۔لیکن اپنی کم علمی کے باوجود جو مطالب جمع کیا ہے اس سے یہ نتیجہ  نکالا جاسکتاہے کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی ،  انسان کی  سعادت کا دارمدار سب سے  پہلے اس کےگھر  کےافراد  کاکردار ہے۔

    اس گھرمیں  اہم بنیادی کردار خواتین کا کردار ہے پس ایک عورت کیلئے ضروری ہے  ،کہ وہ عملی طور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکے ایثارو قربانی، یادخدا ، عفت وپاکدامنی  ، جود و سخا ، عبادت دعا اور قرآن سے انس ومحبت  جیسے اعلیٰ الٰہی اقدار کو اپناتے ہوئےیہ  ثابت کردیں کہ  ایک عورت کا کردارکسی بھی معاشرےکی کامیابی میں نمایاں حیثیت رکھتی  ہے ۔

    " آخر میں خداوندمتعال کی بارگاہ میں دعا ہے کہ خدایا ہمیں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے کردار کو اپنا کر ایک مثالی  زندگی گزارنے کی توفیق عنایت فرما" آمین



    [1] ۔ بحار الانوار،ج1،ص117۔

    [2] ۔ ابن شہر آشوب ،مناقب آل ابی طالب، ج۳ ، ص ۱۱۹۔

    [3] ۔ایضاً  ، ج۳ ، ص ۱۱۶ ۔

    [4] ۔ بحار الانوار،ج۱۰۴،ص۳۶۔

    [5] ۔ اربلی، کشف الغمہ فی معرفۃ الائمہ۔ ج۱، ص،۱۶۹۔

    [6] ۔ طوسی،التبان فی تفسیر القرآن، ج۱۹ ،ص ۲۱۱، زمخشری الکشاف ج۴ ،ص ۶۷۰،فخری رازی ،الکبیر،ج ۳۰ ، ص ۷۴۶۔

    [7] ۔ بحار الانوار،ج۱۰،ص۲۵۔