سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/10/9 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 10ربیع الثانی(1446ھ)وفات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 8ربیع الثانی(1446ھ)ولادت امام عسکری علیہ السلام کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    یکم ذی القعد(1437ھ)ولادت حضرت معصومہ سلام اللہ عليہاکے موقع پر


    حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ عليہا  کي عظيم شخصيت

    متعدد احاديث ميں قم کے تقدس پر تأکيد ہوئي ہے- امام صادق عليہ السلام نے قم کو اپنا اور اپنے بعد آنے والے اماموں کا حرم قرار ديا ہے اور اس کي مٹّي کو پاک و پاکيزہ توصيف فرمايا ہے:-امام عليہ السلام فرماتے ہيں : "الا انَّ حرمى و حرم ولدى بعدى قم"

    آگاہ رہو کہ ميرا حرم اور ميرے بعد آنے والے پيشواوں کا حرم قم ہے-

    امام صادق عليہ السلام ہي اپني مشہور حديث ميں اہل رے سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہيں:--- وان لاميرالمۆمنين عليه السلام حرماً و هو الكوفه الا و انَّ قم الكوفة الصغيرة ألا ان للجنة ثمانيه ابواب ثلاثه منها الى قم--- = اور حضرت اميرالمؤمنين عليہ السلام کے لئے بھي ايک حرم ہے اور وہ کوفہ ہے- جان لو کہ قم ہمارا چھوٹا کوفہ ہے، جان لو کہ جنت کے آٹھ دروازے ہيں جن ميں سے تين دروازے قم کي جانب کھلتے ہيں-

    امام عليہ السلام قم کے تقدس کي سلسلے ميں اپني حديث کو جاري رکھتے ہوئے فرماتے ہيں: "--- تقبض فيها امراة من ولدى اسمها فاطمہ بنت موسى عليهاالسلام و تدخل بشفاعتها شيعتى الجنة با جمعهم = ميرے فرزندوں ميں سے ايک خاتون – جن کا نام فاطمہ بنت موسي ہے – قم ميں رحلت فرمائيں گي جن کي شفاعت سے ہماري تمام شيعہ بہشت ميں وارد ہونگے"-

    راوي کہتے ہيں کہ ميں نے يہ حديث امام موسي کاظم عليہ السلام کي ولادت سے بھي پہلے امام صادق عليہ السلام سے سني تھي- يہ حديث قم کے تقدس کا پتہ ديتي ہے اور قم کي شرافت و تقدس کے راز سے پردہ اٹھاتي ہيں؛ اور يہ کہ اس شہر کا اتنا تقدس اور شرف – جو روايات سے ثابت ہے - ريحانہ رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم، کريمہ اہل بيت سلام اللہ عليہا کے وجود مبارک کي وجہ سے ہے جنہوں نے اس سرزمين ميں شہادت پا کر اس کي خاک کو حور و ملائک کي آنکھوں کا سرمہ بناديا ہے-

    مدينہ سے قم تک کا سفر

    حضرت امام رضا عليہ السلام نے اپني بہن کے نام خراسان سے خط بھجوايا تھا جس کے ملتے ہي بي بي نے رخت سفر باندھ ليا-

    مذہبي شہر قم ميں داخلہ

    23 ربيع الاول 201 ھ- ق (ابھي تک اس دن حضرت معصومہء قم سلام اللہ عليہا کے قم داخلے کي يادتازہ کي جاتي ہے)-

    حضرت معصومہ کي ہمراہي:بھائي سے ملنے کے شوق ميں پيش آنے والے اس سفر ميں حضرت معصومہ عليہا السلام کے پانچ بھائيوں،متعدد بھتيجوں،چند غلاموں اور چند کنيزوں نے بي بي کي ہمراہي اختيار کي-

    حضرت معصومہ کے ساتھ سفر ميں ہمراہي کرنے والے بھائيوں کے نام يہ ہيں:فضل،جعفر،ہادي،قاسم اور زيد-

    جب يہ کاروان ساوہ شہر پہنچا تو خليفہء وقت مأمون کے اشارے پر دشمنان اہل بيت علیہ السلامنے حملہ کرديا، دشمن کي تعداد بہت زيادہ تھي اس حملے ميں حضرت معصومہ کے تمام بھائي اور کئي ديگر ہمراہي شہيد ہو گئے-

    دشمنوں کے ظالمانہ حملے کي وجہ سے پيش آنے والي مظلومانہ شہادتيں ديکھ کر يا ايک تحقيق کے مطابق مسموم ہوجانے کي وجہ سے بي بي سخت بيمار ہوگئيں اور خراسان تک سفر کرنا ناممکن ہوگيا-

    قم کےمومنین  باخبر ہوئے تو استقبال کے ليے بڑھے اور انتہائي شان و شوکت سے جبکہ کرئمہ اہلبيت کے ناقہ کي لگام موسيٰ بن خرزج نے پکڑي ہوئي تھي؛ کاروان کو قم لے گئے-اسي بزرگوار اور عقيدتمندمومن کو ميزباني کا شرف نصيب ہُوا-

    باب الحوائج امام کي بيٹي، رئيسِ مذہب امام کي پوتي، غريب الغرباء امام کي ہمشيرہ اور جواد الائمہ امام عليہم السلام کي پھوپھي حضرت معصومہ قم شہر ميں مقيم ہوئيں اور اس قيام کي مدت سترہ (17) دنوں سے بڑھ نہ سکي-

    قم ميں موسيٰ بن خزرج کا گھر بي بي کي قيام گاہ بنا جو بعد ميں مدرسہ ستيہ کي صورت اختيار کرگيا-اس گھر ميں بي بي کا محرابِ عبادت اب بھي‘‘بيت النور’’کے عنوان سے معروف ہے،حضرت معصومہ عليہا السلام کا محراب عبادت آج بھي عام و خاص کي زيارت گاہ بنا ہوا ہے-

    بھائي کو ملنے کي حسرت پورا نہ ہوسکي اور بہن اپنے بھائي کي ياد ميں اس پرديس کے عالم ميں دُنيا سے گزرگئيں-

    وہ احادیث جو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہاسے منقول ہیں

    "حدثتنی فاطمۃ و زینب و ام کلثوم بنات موسی بن جعفر قلن : ۔۔۔ عن فاطمۃ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم و رضی عنہا : قالت : ”انسیتم قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یوم غدیر خم ، من کنت مولاہ فعلی مولاہ و قولہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ، انت منی بمنزلۃ ہارون من موسی"

    اس حدیث کو حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا امام صادق علیہ السلام کی بیٹی سے نقل کرتی ہیں ۔ اس حدیث کی سند کا سلسلہ حضرت زہراسلام اللہ علیہاپر اختتام پزیر ہوتا ہے ۔ 

     حضرت فاطمہ زہراسلام اللہ علیہانے فرمایا : کیا تم نے فراموش کردیا رسول خدا(ص) کے اس قول کو جسے آپ نے غدیر کے دن ارشاد فرمایا تھا کہ جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی علیہ السلام مولا ہیں ۔

    اور کیا تم نے رسول خدا(ص) کے اس قول کو فراموش کردیا کہ آپ(ص) نے علی علیہ السلام کے لئے فرمایا تھا کہ آپ علیہ السلام میرے لئے ایسے ہیں جیسے موسی علیہ السلام کے لئے ہارون علیہ السلام تھے۔(عوالم العلوم، ج/۲۱ ، ص/353)

    "عن فاطمۃ بنت موسی بن جعفر علیہ السلام :۔۔ عن فاطمۃ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم : قالت : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم : «اٴلا من مات علی حب آل محمد مات شہیداً »

    حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہااسی طرح ایک اور حدیث حضرت امام صادق سلام اللہ علیہاکی بیٹی سے نقل کرتی ہیں اور اس حدیث کا سلسلہ  سند بھی حضرت زہراسلام اللہ علیہاپر اختتام پزیر ہوتا ہے ۔

    حضرت زہراسلام اللہ علیہانے فرمایا کہ رسول خدا(ص) فرماتے ہیں: آگاہ ہوجاوٴ کہ جو اہل بیت علیہ السلام کی محبت پر اس دنیا سے اٹھتا ہے وہ شہید اٹھتا ہے۔

    مرحوم علامہ مجلسی شیخ صدوق سے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہاکی زیارت کی فضیلت کے بارے میں روایت نقل فرماتے ہیں:"قال ساٴلت ابا الحسن الرضا علیہ السلام عن فاطمۃ بنت موسی ابن جعفر علیہ السلام قال : ” من زارہا فلہ الجنۃ

    راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہاکے بارے میں امام رضا علیہ السلام سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ جو شخص ان کی قبر اطہر کی زیارت کرے گا اس پر جنت واجب ہوجائے گی۔