سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
فهرست کتاب‌‌ لیست کتاب‌ها
■ مقدمه
■ حج کا فلسفہ امام سجادعلیہ السلام کی نگاہ میں
■ حج کی عظمت
■ رہبرمعظم انقلاب کا حج کے اجتماعی فوائد کے سلسلےمیں خطاب
■ جناب ابراہیم ،اسماعیل ؑاور ہاجرؑ پر الہی برکات
■ مکہ مکرمہ ،خاطرات اور یادوں کی سرزمین
■ سکندر کا داستان
■ حضرت آدم ؑاور شیطان کا داستان
■ اسلام عام ، خاص اور اخص
■ اسلام خاص
■ اسلام اخصّ
■ حضرت علی ؑکی ایک فضیلت
■ شرک کے اقسام
■ کفر
■ نفاق
■ مرتدّ
■ حسن وجمال کی جھلکیاں
■ انسان کامل
■ نورمعصومین ؑ کی خلقت
■ قرآن کریم کے چار مرحلے
■ حج، ضیافت الھی
■ حجّ ، سير الى الله
■ حج کےدلچسپ نکات
■ بيت الله
■ فلسفہ حج اور اسکے اسباب
■ خلاصہ
■ حجرالاسود
■ عوالم کی قسمیں
■ اسرار حج امام سجّادؑکی زبان سے
■ مواقیت پنچگانہ
■ میقات کیا ہے ؟
■ غسل احرام، حج کا پہلا راز
■ لباس احرام، لباس اطاعت ہے
■ نیت ، خد ا کی اطاعت کا عہد کرنا
■ تلبیہ ،رب الارباب کا قبول کرنا
■ تلبیہ اورلبیک کہنے والوں کے درجات
■ تلبیہ کا راز
■ طواف،دل کا زنگار کو صاف کرنا
■ طواف کے سات چکر کاراز
■ نماز طواف
■ کعبے کا راز
■ رکن یمانی (مستجار) ہے
■ صفا و مروه
■ حلق يا تقصير، خداکےحضورکمال انکساری ہے
■ عرفات
■ مشعر الحرام (اہل عرفان کاطور سینا ) مزدلفہ
■ منى ،امیدوں کی سرزمين ہے
■ قربانى ، لالچ کے گلے کو کاٹناہے
■ رمى جمرات
■ طواف زیارت
■ حج حضرت ابراہیمؑ کے دوسرے بہادر کا قصہ
■ مقام ابراهيم
■ طواف نساء
■ حجر اسماعيلؑ
■ روايات میں وجوب حج کے اسباب
■ نزول حج، غیب کے خزائن سے
■ دل کی نگاہ سے باطن اعمال کا مشاہدہ کرنا

بيت الله

بيت الله

بیت اللہ الحرام  کا لفظ قرآن مجید کے اندر 16جگہوں میں آیا ہے دوجگہوں پر  خدانے بیت کو اپنی طرف نسبت دیا ہے ۔اـسورہ بقرہ کے اندرحضرت ابراہیم ؑ سے خطاب کرتے ہوئے(طَهِّر بَيْتِيَ وطَهِّرَا بَيْتِيَ)2  2ـحضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیل ؑسے خطاب کرتے ہوئے۔  اور ایک جگہ پر حضرت ابراہیم نے بیت کی نسبت  خداکی طرف دی ہے(عِندَ بَيْتِکَ الْمُحَرَّمِ)3۔

 اورتین جگہوں پر بیت کی نسبت لوگوں کی طرف دی گئی ہے (وُضِعَ لِلنَّاسِ)4  (قياماً لِلنَّاسِ)5  (مَثَابَةً لِلنَّاسِ)6 .

مثابہ:

 مثابہ کے چھ معنی ہیں :پناہ گاہ  ،   توبہ   گاہ   ،ہشدار گاہ    ، پایگاہ  ،   چشمہ گاہ ، باز گشت گاہ  ۔  

لفظ باز گشت گاہ کا معنی اللہ کی طرف رجوع کرنااور اسکے بارگاہ میں توبہ کرنا ہے ۔باز گشت گاہ ،توبہ اور استغفار کی جگہ ہے جیسا کہ قتل  کا معنی  (قتل کرنا) اور مقتل کامعنی (قتل کرنے کی جگہ ) ہے  مثابہ  کا  مقصد کمال ہے انسان خود شناسی کے زریعے  خداشناسی یعنی کمال تک پہنچ جاتا ہے اسی طرح  قرآن کی دیگر آیات  میں اشارہ ہوا ہے (هُدًى لِّلْعَالَمِينَ) و (بِبَكَّةَ مُبَارَكاً)  اور اس جیسی دوسری آیات ہیں جو عام لوگوں کے ساتھ مربوط  ہیں  خاص افراد کے ساتھ مخصوص نہیں ہےیعنی حج سے تمام بشریت اور انسانیت  فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

فلسفہ حج کے چند ارکان ہیں ۔

پہلا رکن : (مَثَابَةً لِلنَّاسِ) ہے ۔

 دوسرا رکن :  (قياماً لِلنَّاسِ) ہے تاکہ لوگ قیام کریں ۔حج  کثرت سے وحدت کی طرف حرکت کرنے کا نام ہے (یعنی لوگ کعبے کے گرد جمع ہو جائےاور خدا کی وحدانیّت تک پہنچ جائے)تاکہ  دین  خدا زندہ اور باقی رہے ۔ 

 تیسرا رکن : «هدىً وَمُبارَكاً» ہے۔مبارک  کا لغوی معنی یہ ہے کہ کسی نیکی یا  خیر کا قیامت تک اور  ہمیشہ کےلئے باقی اور جاری رہنا۔مثلا کہا جاتا ہے فلان شخص کا قلم مبارک ہے  یعنی اس کے قلم کی برکات  ہمیشہ جاری وساری ہیں ۔حضرت فاطمہ (س)کے مبارک ناموں میں سے ایک نام   مبارکہ   ہے  ۔

مسجد الاقصی  ایک مبارک سرزمین ہے( الْمَسْجِدِ الأَقْصَى الَّذِى بَارَكْنَا حَوْلَهُ)۔شب جمعہ، ایک مبارک رات ہے  چونکہ اس کی خیرات اور برکات  ہمیشہ باقی اور جاری ہیں  ۔مبارک، اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے  اس کی برکات  مخلوقات کے اندر مشاہدہ کیا جاسکا ہے  کبھی مکان میں کبھی زمان میں اور کبھی اشخاص کے اندر مثلا انبیأ   میں  ، اوصیأ  میں ، نیک اور صالح علمأ میں اور مومنین و مومنات کے اندر  ۔

چوتھا رکن :  (لِيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ)ہے ہم نے حج کو فرض کیا ہے تاکہ لوگ اس سے اقتصادی ،مادی اور معنوی فوا  ئد حاصل کرسکے ۔

حضرت امام صادق ؑ سے پوچھا گیا:آیہ مبارکہ  مذکورہ میں منافع سے کیا مراد ہے؟ کیا اس مراد دنیاوی  فائدے ہیں یا اخروی فوائد ہیں ؟ امام جعفر صادق ؑ نے فرمایا( الکل ) یعنی دنیاوی اور اخروی دونوں فوائد مراد ہیں۔

(لِيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ) تاکہ ان کے لئےحج میں جو فوائد ہیں ان کا نزدیک سے مشاہدہ کریں۔

تمام لوگوں کے لئے حج کے اندر فوائد  موجود ہیں  اور یہی فلسفہ حج ہے۔

 (وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍالله)یعنی عبادت اور عبودیّت  کے ذریعے مقام « صبغةالله » یعنی رنگ خدائی  تک پہنچ جائے

حج، اسلام کا خلاصہ اور نچوڑ ہے اور سب سے بڑا اسلامی اجتماع ہے۔ حج حکومت اسلامی کی بنیاد ہے ۔ حضرت آدمؑ وہ پہلا شخص ہے جس نے خانہ کعبہ کا حج بجا لایا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی توبہ قبول کرنا چاہا ۔ خانہ کعبہ کو زمین کے اوپر پہلا گھر قرار دیا ۔حقیقت میں  زمین، دحوالارض کے دن  خانہ کعبہ کے نیچے سے پھیل گئی ہےدحو ، کا معنی  غلطیدن اور لت پت ہونے کا ہے۔

چنانچہ بحار الانوار  کی چودھویں جلد میں نقل ہوا ہے  ۔  

جب خدا نے اپنی قدرت کاملہ سے  زمین کو خلق کرنا چاہا  تو اپنی  پوری ہیبت کے ساتھ اس کی طرف دیکھا ،وہ جوہر پانی بن گیا اور  اس سے بھاپ  اٹھنے لگا ، خدانے اس بھاپ سے  آسمان کو وجود میں لایا۔ اور اسکے حکم سے پانی نے موج کی  شکل اختیار کیا ۔پانی کے اوپر جھاگ نظر آنے لگے  ۔اس کے بعد جھاگ منجمد ہو گئے۔اور خانہ کعبہ کو خدا نے خلق  فرمایا ۔

لہذا  پورے  عالم کا مرکزکعبہ بن گیا اور اللہ  کی مشٔیت  یہی تھی کہ وہاں اس کی عبادت کی جائے۔