سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
فهرست کتاب‌‌ لیست کتاب‌ها

جمعہ کوثرمجتبیٰ

جمعہ

(دوسری قسط)

جناب سید کوثرمجتبیٰ صاحب ،مدرسہ قرآن  وعترت،قم ایران

وجہ تسمیہ جمعہ:

وجہ تسمیہ یعنی نام رکھنے کی وجہ:اس میں علماء ومحققین کااختلاف پایا جاتاہے کہ جمعہ کے دن کانام جمعہ کس طرح رکھا گیا ،لیکن سورہ کانام سورہ جمعہ فقط اسی اللہ کے افضل ترین دن اور اس دن اللہ کے افضل ترین فرائض میں سے ایک عظیم فریضہ کو ادا کیاجاتاہے ،انکی مناسبت سے رکھا گیا ہے کہ جس فریضہ کی ادائیگی سے مسلمان مشرف ہو کر لائق اکرام بنتے ہیں اوراپنے سے پہلی امتوں پر فضلیت یافتہ ہوتے ہیں۔

اسی طرح سورہ حج کانام فریضہ عظمیٰ حج کی مناسبت سے رکھا گیا، اوریہ دونوں فریضہ باعتبار فرض وفضیلت ایک دوسرے کے ہم جماعت ہیں بلکہ حج افضل ہے کیونکہ وہ سالانہ عالمی امر ہے اور یہ ہفتہ وار شہری امر ہے،ان دونوں فریضوں کے علاوہ کوئی فریضہ ایسانہیں ہے کہ جنکی مناسبت سے سورہ کانام رکھاگیاہو۔

جمعہ:

جیم پر پیش اور میم ساکن وپیش ،یعنی اس دن کو میمم پرساکن وپیش دونوں کے ساتھ پڑھا جاسکتاہے ، البتہ ساکن اغلب ہے مگر یہ فقط دن کے نام سے مخصوص ہے لیکن نماز وسورہ فقط میم کے پیش کے ساتھ ہیں جیسا کہ آیہ جمعہ میں لفظ جمعہ کی میم پر پیش ہے۔

زمانہ قدیم میں اس دن کو"عروبہ"کہتے تھے،عین پر زبر اور را،پر پیش۔

روایات میں بھی اس طرح ملتاہے کہ کعب بن لوی بن غالب جن کے پاس لوگ جمع ہوتے تھے اوراس دن کو عروبہ کہتے تھے تو کعب بن لوی بن غالب نے اس دن کانام جمعہ رکھا وہ لوگوں کے جمع ہونے کے بعد خطبہ پڑھتے تھے اور نبی آخر کے آنے کی خبر دیتے تھے ، تمام خطبہ میں نبیؐ کا ذکر کرتے تھے ،ان کی موت اور عام الفیل کے درمیان پانچ سو بیس سال کا فاصلہ تھا مگر وہ نبیؐ کی بعثت سے واقف تھے اوران کے فضائل بیان کیا کرتے تھے ان کی شان میں اشعار پڑھا کرتے تھے ،نیز تمنا کرتے کہ اگر میں ان کے زمانے میں ہوتا تو ان سے ملاقات کر تا، ان کی خدمت کر تاچاہے اس کیلئے مجھے کتنی ہی مشکلوں اور دقتوں کا سامنا کرناپڑتا، اور مصحف ابراہیم ؑ سے بھی آشناتھے اسی لئے ان کو نبی آخر ؐ کی بعثت کا علم تھا۔

یہ مناقب والبحار میں ملتاہے کہ کعب بن لوی بن غالب نے عروبہ کو تبدیل بہ جمعہ کیالیکن تفسیر الجامع الاحکام القرآن میں اس طرح ہے کہ اس دن کو انصار مدینہ نے معین کیاہے یعنی نبیؐ کی ہجرت اور نزول سورہ جمعہ سے پہلے انصار جمع ہوئے اور آپس میں ذکر کرنے لگے کہ ہفتہ کادن یہودیوں سے منسوب ہے وہ اس دن جمع ہوتے ہیں اور پانے مراسم ادا کرتے ہیں اتوار کادن نصاریٰ سے منسوب ہے  کہ اس دن وہ جمع ہوتے ہیں توہم لوگ بھی جمع ہوکر ایک دن معین کرلیں کہ اس دن سب جمع ہوکر اللہ کا ذکر کریں اس سے دعائیں مانگیں اور اسے یاد کریں لہذا سب مسلمان عروبہ کے دن جمع ہوگئے اور اسعد بن زرارہ(ابوامامہ)کے پاس جمع ہوکر دورکعت نماز پڑھی ،لہذا جب یہ سب جمع ہوئے تواس دن (عروبہ)کانام جمعہ رکھ دیااسلام میں اس اعتبار سے پہلا جمعہ منعقد ہو ا۔

اور المجمع میں  کہ : کیونکہ اس دن خدا تمام اشیاء کو خلق کرکے فارغ ہواتھا اور تمام مخلوقات کو جمع کیا تھا اسلئے اس کو جمعہ کہتے ہیں۔

لیکن کافی میں ہے کہ ابوحمزہ نے ابوجعفرؑ سے نقل کیا ہے کہ کسی نے امامؑ سے اس دن کے نام کی وجہ معلوم کی، توآپ نے جواب ارشاد فرمایا: کیونکہ اس دن اللہ نے اپنے نبیؐ آخر کی ولایت اور ان کے میثاق کیلئے تمام مخلوقات کو جمع کیا تھا اس لئے اس دن کا نام جمعہ رکھا گیاہے۔

مگرالاختصاص میں سب سے بہتر اور معتبر روایت جابرابن جعفی سے نقل ہوئی ہے: انھوں نے کہا کہ ابو جعفرؑ نے فرمایا کہ جمعہ کوجمعہ  کیوں کہتے ہیں میں نے عرض کیا کہ آپ پر قربان جاؤں آپ ہی فرمائیں ،توآپ نے فرمایا : کہ کیا میں تجھ کواس دن کی عظیم تاویل سے آگاہ نہ کروں، پھر میں نے عرض کی کہ میں آپ پر فداہوجاؤں کیوں نہیں۔

تب آپ نے فرمایا: اے جابر اللہ نے جمعہ کے دن کانام جمعہ اس لئے رکھاہے کہ کہ اس دن اللہ نے اولین وآخرین اور ہرشئی کو کہ جس کو اس نے خلق کیاہے چاہے جن وانس ہوں یازمین وآسمان،سمندر،پہاڑ ، جنت ودوزخ غرض کہ ہرشئی کو اس نے خلق اور ان سے اپنی ربوبیت ،محمدؐ کی نبوت اور علیؑ کی ولایت کامیثاق لیا۔

لہذا اس دن ہر شئی کے جمع ہونے کی وجہ سے اس دن کانام جمعہ رکھاگیا،اسی کو خدا آیہ جمعہ میں فرماتاہے:" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ " اے ایمان داروں جب تم کو آواز دی جائے نماز کیلئے جمعہ کے دن ۔"یعنی  اس دن   کہ جس دن ہم نے سب کو جمع کیاتھا۔