سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/10/9 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
مقالوں کی ترتیب جدیدترین مقالات اتفاقی مقالات زیادہ دیکھے جانے والے مقالیں

پڑھو سوچو اور عمل کرو۔ (2) آیت الله سید عادل علوی


پڑھو  سوچو اور عمل کرو(2)

آیت الله سید عادل علوی

  ترجمه:مصطفی فخری 

میرے پیارو اور عزیزو السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته

اما بعد !  هم نے پچھلے شمارے میں  حدیث کو کامل کرنے اور اس سوال کے جواب دینے کا آپ سے وعده کیا تھا عرض کیا که جب  همارے اکثر مسائل اور مشکلات اپنی هی گناهوں کی وجه سے هیں تو همیں کیا کرنا چاهئیے ؟

پچھلے شمارے میں هم نے انسانی زندگی پر گناهوں کے اثرات سے گفتگو کی اور عرض کیا که نسان کیلئے جو بھی مشکل ،بیماری یا مصیبت  پیش آتی  هے وه  باطن میں کسی گناه میں مرتکب هونے کی وجه سےپیش آتی هیں اگر چه ظاهر میں بھی هر مشکل کے لئے ایک ظاهری سبب اور علت بھی هوتی هے بیماریوں کے لئے اپنی اسباب ...لیکن یه ظاهری ا  سباب هی کهاں سے اور کیسے تشکیل پاتی هیں چونکه اسباب خود معلول هیں ان کو بھی علتوں کی ضرورت هے  یه دنیا هی علل اور معلولات کا گھر هے هر معلول کیلئے ایک علت هوتی هے( اس علت کیلئے بھی خود معلول هونے کے عنوان سے ایک علت کی ضرورت هوتی هے)یهاں تک که علة العلل( جو که ذات باری تعالی کی ذات هے)  تک پهنچ کر یه سلسله ختم هوتا هے  وهی ذات علل اور معلول کے خلق کرنے والا هے جیسا که آپ جانتے هیں هر ظاهر کے لئے ایک باطن هوتا هے اور هر باطن کے لئے ایک ظاهر هوتا هے چونکه ان دونوں کے  درمیانی نسبت تضایف هے لهذا  زندگی کی مشکلات کے ظاهر  کیلئے ظاهری اسباب هیں جبکه اس کے پیچھے باطنی اسباب موجود هیں که گناهیں ،معاصی ، اور وه برائیاں مهم ترین اسباب میں سے هیں جو سرعام یا چھپا کر انجام دیتے هیں   تو جب هم نے جان لیا که مشکلات گناهوں کی وجه سے هیں اور هم سے  گناهیں سرزد هو چکی هیں لهذا راه حل کیا هے؟

بیشک بیماریوں کے آنے سے پهلے هی روک تھام  کرنا بعد میں علاج کرنے سے بهتر هے لهذا سب سے پهلے همیں گناهوں سے دور رهنا چاهئے تاکه موجوده مشکل حل هو جائے اور آینده بھی کوئی مشکل پیش نه آئے

 ثانیا :گناهوں سے پشیمانی ،توبه کرنا ، الله تعالی  کی بارگاه میں واپس پلٹ آنا اور گناهوں کو اطاعت میں تبدیل کرنا ضروری هے

ثالثا : بهت زیاده استغفار کرنا ،پس استغفار کے ذریعے خوشبو لگاؤ تاکه گناهوں کی بدبو تمهیں خوار نه کرے

پس میرے ساتھ آجاؤ اور اس حدیث شریف کو پڑھو سوچو اوراس پر عمل کرو قال رسول ا لله ص : من اکثر من الاستغفار جعل الله له من کل هم ّ وغمّ فرجا، ومن کل ضیق مخرجا ،ومن کل خوف امنا ، و رزقه من حیث لا یحتسب  (جو زیاده استغفار کرتا هے ا لله تعالی اس کے هرپریشانی اورغم کے لئے  نجات  ، هر تنگی سے نکلنے کا راسته اور هرخوف میں امن  قرار دیتا هے اور ایسی جگه سے رزق عطا کرتا هے جس کا گمان بھی نه هو  )

اس حدیث شریف کا  اجمالی بیان:حدیث میں کثرت سے استغفار  کرنے کا دستور دیا هے  اور قرانی نقطه نظر سے قاعده کلیه یه هے که  کثرت 83 سے زیاده تعداد پر صدق آتا هے مثلا 100 مرتبه استغفار کرے .اور رسول خدا ص هر مجلس سے اٹھتے وقت 25 مرتبه استغفار کرتے تھے اور آپ ص کی زندگی هما رے لئے  نمونه هے  جب آپ ص پاک ومعصوم  ،وحی الهی کا ترجمان اور اشرف مخلوقات هوتے هوئے اپنے پروردگار سے استغفار کرتے هیں  تو اے مسلمانو !اے امت محمد ص !هماری کیا با ت هے ؟.

اس کثیر استغفار کا نتیجه: پهلا :الله تعالی نے یه مقدر اور مقرر فرمایا هے که انسان سے ان بلاوں اور مشکلات کو رفع کرنے کا جو گناهوں اور نا فرمانی کی وجه سے آتی هیں .لهذا اس کے لئے گزرے هوئے غموں اور آنے والی پریشانیوں سے نجات  عطا کرتا هے اس طرح پریشانیوں کے بعد آرامش حاصل هوتی هے .

دوسرا : اس کے لئے اخلاقی ،خاندانی (گھریلو) ، معیشتی ، اقتصادی اور زندگی کے دوسرے تمام شعبوں میں اس کے لئے فراخی فراهم کرتا هے تو راسته اس کے لئے مسدود نهیں هو گا بلکه اپنی مشکلات کے لئے راه حل بھی پائے گا اور ایسا استغفار تقوی کی نشانی هے (وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا  وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ [1]

تیسرا: اس کے لئے هر خوف سے امن عطا کرتا هے تو وه الله تعالی کے امان او ر اس کے محفوظ قلعه میں محفوظ  رهتا هے دو نعمتیں نا شناخته هیں ایک صحت اور دوسرا امنیت  هے پس جو استغفار کرتا هے اسے امان کی نعمت حاصل هوتی هے پس وه خطرات سے محفوظ رهتا هے  مثلا آج کل  عراق میں  خود کش حملوں  سے محفوظ رهتا هے .

چوتھا : الله تعالی اپنے فضل ورحمت سے وه رزق عطا کرتا هے جس کا تصور نهیں کیا هے اور اس کے ملنے کا امید  تک نهیں هے اور یه اس رزق کے علاوه هے جو  روزانه ، هفته وار یا ماهانه طور پر انسان کیلئے مقرر فرمایا هے بلکه مادی کے علاوه  معنوی ارزاق اس کے هاں آ جاتا هے مثلا بیت الله کا حج ، زیارتیں ،  اخلاق حسنه ،نیک اعمال ، علم اور معرفت  نا معلوم  اور غیر متوقع طریقے سے حاصل هو جاتی هیں  یعنی اس طرح حاصل هونا اس کے ذهن میں هی نهیں هوتا هے  تو  آخرت کے ثواب اور اجر کے علاوه یه سارے آثار ،دنیا میں هی توبه  واستغفار پر مترتب هوتے هیں .تو کیا ان سب کے باوجود کثرت استغفار سے غافل رهیں گے؟

میر ے پاس وسعت رزق کیلئے ایک مجرب نماز هے وه پیغمبر اکرم ص سے منقول نماز استغفار اور  وسعت رزق هے  وه انشا الله آینده شمارے میں بیان کروں گا .

لیکن  نظر اورعقیدے کی استحکام کیلئے توبه اور استغفار پر مترتب هونے والے بعض دنیوی اور اخروی فوائد کو بیان کرنے میں کوئی حرج نهیں هے : الله تعالی کا فرمان هے وَمَنْ يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَحِيمًا[2]

رسول خدا ص نے فرمایا : خیر الدعاء الاستغفار  بهترین دعا استغفار کرنا هے اور فرمایا : طوبی لمن وجد فی صحیفته استغفار کثیر خوش قسمت هے وه شخص جو اپنے نامه اعمال میں بهت زیاده استغفار پائے  .ایک اور مقام پر فرمایا :طوبى لمن وجد في صحيفته يوم القيامة تحت كل ذنب استغفر

مولا امیر المؤمنین علیه السلام نے فرمایا : لم اعص الله ولکن لو عصیت لصلیت بعد کل معصیة رکعتین فإن الحسنات یذهبن السیئات  میں نے  الله تعالی کی نافرمانی نهیں کی اور اگر کوئی گناه سرزد هو جائے تو  هر گناه کے بعد دو رکعت نماز پڑھوں گا چونکه نیکیاں بیشک  برائیوں کو ختم کر دیتی هیں .

رسول خدا ص نے فرمایا :  قال إبليس : وعزتك لا أبرح أغوي عبادك ما دامت أرواحهم في أجسادهم ، فقال : وعزتي وجلالي لا أزال أغفر لهم ما استغفروني [3]

شیطان نے الله تعالی سے کها : تیری عزت کی قسم  جب تک تیرے بندوں کے جسم میں جان هو گی انهیں اغوا کرتا رهوں  گا  تو الله تعالی نے فرمایا : میری عزت اور جلالت کی قسم  جب تک وه مجھ سے استغفار کرتے رهیں میں بخشتا رهوں گا .

اور آپ نے ارشاد فرمایا : ألا أدلكم على دائكم ودوائكم ؟ ألا إن داءكم الذنوب ، ودواءكم الاستغفار.[4] کیا میں تمهارے درد اور دوا کی طرف رهنمائی نه کروں ؟  آگاه رهو تمهارا درد  گناهیں اور تمهاری دوا استغفار هے .

بیشک  زمین میں بچا هوا امن استغفار هے الله تعالی کا فرمان هے: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ  . [5]

جب رسول خدا ص دنیا سے رخصت هو گئے الله تعالی نے هم پر رحم کرتے هوئے استغفار کو قیامت تک کیلئے همارے درمیان میں چھوڑا اور استغفار رزق کو بڑھاتا کرتا الله تعالی کا فرمان هے : وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُمْ مَتَاعًا حَسَنًا إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ اور فرمایا  : وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ. [6]

 امیر المؤمنین ع نے فرمایا : الاستغفار یزید الرزق   استغفار رزق کو بڑھاتی هے

ایک اعرابی نے حضرت علی ع سے ایک مشکل کے بارے میں جو اسے پیش آئی تھی اور مال میں تنگی اور کثرت عیال کے بارے میں شکایت کی تو آپ نے فرمایا : تمهیں استغفار کرنا چاهئے  چونکه الله تعالی کا فرمان هے   اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا 

 اعرابی نے (کچھ مدت بعد)  واپس آ کر کها :  اے امیر المؤمنین  میں الله تعالی کے حضور بهت زیاده استغفار کیا لیکن میری حالت میں کوئی  فرق نهیں آیا .

آپ نے فرمایا : شاید تو نے اچھی طرح استغفار نهیں کی هو گی .

کها : آپ مجھے سکھا دیں .

فرمایا:  اپنی نیت کو صاف کرلو اپنے رب کی اطاعت کرو اور یه دعا پڑھو : اللهم إني أستغفرك من كل ذنب قوی عليه بدني بعافيتك . . . صل على خيرتك من خلقك محمد النبي وآله الطيبين الطاهرين ، وفرج عني . . .  [7]  اے الله میں هر اس گناه سے استغفار کرتا هوں جو میرے بدن نے تیری عافیت  کا سهارا لیکر  انجام دی هے  ... تیرے مخلوقات میں  سب سے بهتر محمد اور ان کے پاک وپاکیزه آل  سب  پر تیرا درود بھیج  اور  میری پریشانی دور کر ..

اعرابی کهتا هے: میں نے مکرر اس استغفار کو انجام دیا تو الله تعالی نے میری مشکل کو دور فرمایا ، رزق میں  فراخی قرار دیا اور پریشانیوں کو دور فرمایا .

یه استغفار کے بهت وسیع  آثار میں بهت مختصر  هیں لیکن وسعت رزق کی نماز  جس کا میں خود نے اور میرے دوستوں  نےمتعدد بار  تجربه کیا هے جس کی وجه سے همارے رزق میں ا   ضافه هوا اور بهت ساری مشکلات حل هو گئں ہیں۔


[1] - سوره طلاق آیه 3-4

[2] - سوره نساء آیه 110 .

[3] - الترغيب والترهيب : 2 / 467 / 3 وص 468 / 4 .

[4] - الترغيب والترهيب : 2 / 467 / 3 وص 468 / 4 .

[5] - سوره انفال آیه 33.

[6] - سوره هود آیه 52.

[7] - كنز العمال : 3966 . محمد الريشهري میزان الحکمة ج3 ص 2277. 

سوال بھیجیں